۸ مهر ۱۴۰۳ |۲۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 29, 2024
مجمع علماء و واعظین پوروانچل

حوزہ/ امریکہ و اسرائیل کے ظالم و جابر حکمران اگر یہ سمجھتے ہیں کہ حسن نصراللہ کو قتل کردینے سے وہ مرجائیں گے یا ان کا مشن ختم ہوجائے گا تو یہ ایسا ہی خیال خام ہے جو یزید ابن معاویہ نے قتل حسین ؑ کے متعلق سونچا تھا۔ یزید مع اپنے حکومت و اقتدار کل بھی مردہ تھا اور آج بھی مردہ ہے۔حسین ؑ مع اپنی شانِ امامت اور بہتر ساتھیوں کے کل بھی زندہ تھے اور آج بھی زندہ و پائندہ ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،املو مبارکپور،اعظم گڑھ/ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ابن حسن املوی واعظ، ترجمان مجمع علماءوواعظین پوروانچل،ہندوستان نے سید مقاومت سید حسن نصراللہ کی شہادت پر تسلیتی پیغام جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًاؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَ(آل عمران آیت 169)

ترجمہ: اور جو اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہر گز انہیں مردہ خیال نہ کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں ، انہیں رزق دیا جاتا ہے‘‘۔

یہ خبر جانکاہ سن کر ایسا لگا کہ جیسے غم و الم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن نصراللہ ،ان کی بیٹی زینب نصراللہ اور درجنوں معصوم لبنانی شہریوں کے ساتھ ظالم و غاصب اسرائیلی حکومت کی جارحانہ بمباری میں شہید ہوگئے۔’’بشارت ہے ان صبر کرنے والوں کے لئے جو وقت مصیبت کہتے ہیں کہ ہم اللہ کی طرف سے آئے اور اسی کی طرف پلٹ کر جائیں گے‘‘۔(سورہ بقرہ 155-157)

اور شہادت کی موت پانے والوں کے لئے تو قرآن نے لوگوں کو چونکا دینے والے انداز میں خوشخبری دی ہے کہ ’’جو اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہر گز انہیں مردہ خیال نہ کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور رزق بھی پاتے ہیں ‘‘۔(آل عمران آیت 169)

مرنا تو سب کو ہے موت سےڈرنا کیسا ؟حسن نصراللہ اس علیؑ کی نسل سے تعلق رکھنے والے ہیں جو موت کی تمنا کرنے والے تھے۔

ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔موت سے وہ ڈرتا ہے جسے موت کا مزہ کڑوا لگتا ہے۔حسن نصراللہ اس امام حسنؑ کے خانوادہ سے نسبت رکھنے والے ہیں جن کے بیٹے حضرت قاسم ؑ نے میدان کربلا میں بتایا تھا کہ موت ان کے نزدیک شہد سے زیادہ شیریں ہے۔

حسن نصراللہ اس مقدس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جن کے یہاں شہادت خاندانی وراثت ہے۔

امریکہ و اسرائیل کے ظالم و جابر حکمران اگر یہ سمجھتے ہیں کہ حسن نصراللہ کو قتل کردینے سےوہ مرجائیں گےیا ان کا مشن ختم ہوجائے گا تو یہ ایسا ہی خیال خام ہے جو یزید ابن معاویہ نے قتل حسین ؑ کے متعلق سونچا تھا ۔یزید مع اپنے حکومت و اقتدار کل بھی مردہ تھا اور آج بھی مردہ ہے۔حسین ؑ مع اپنی شانِ امامت اور بہتر ساتھیوں کے کل بھی زندہ تھے اور آج بھی زندہ و پائندہ ہیں۔حجۃ الاسلام والمسلمین سیدحسن نصراللہ اور ان کے ہمراہ شہید ہونے والے سبھی افراد حسینیت کی راہ کے راہرو تھے جو شہید ہو کر زندۂ جاوید ہوگئے۔

ان مختصر الفاظ کے ساتھ ہم مجمع علماءوواعظین پوروانچل کی جانب سے جملہ شہدائے لبنان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔اور شہداء کے لواحقین و متعلقین،لبنانی عوام و حکومت،جملہ علما ءومومنین و مراجع کرام ،رہبر معظم حفظہ اللہ تعالیٰ بالخصوص حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے بارگاہ الٰہی میں متاثرین سے اظہار یکجہتی و ہمدردی کرتے ہیں اور ظالمین وجارحین وغاصبین و قاتلین پر لعنت کرتے ہیں ۔لعنۃ اللہ علی القوم الظالمین

غمگسار

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ابن حسن املوی واعظ

ترجمان مجمع علماءوواعظین پوروانچل،ہندوستان

تبصرہ ارسال

You are replying to: .